ہم اور اصلاح معاشرہ
"ہم اور اصلاح معاشرہ؛
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اسلام اتنا خوبصورت مذہب ہے جو اپنے آپ کو کو اس کے اندر سمو لے،وہی انسان دائمی خوشیوں اور عزت کا حقدار ہو جاتا ہے۔اسلام وہ واحد مذہب ہے جس نے عورت کو خوبصورت اور اس کا حقیقی مقام عطا کیا۔ عورت ماں بہن بہن بیٹی ہر رشتے میں احترام کے قابل ہے ۔یہ اسلام ہی ہے جس نے عورت کو پستی سے نکال کر آسمان کا خوبصورت ستارہ بنا دیا ،اس کے حقوق وضع کیے اس کے فرائض بھی اس کو بتا دیئے ۔یہ بھی حقیقت ہے کہ جب تک ہم نےاپنی حدود و قیود کا خیال کیا ہمیشہ معاشرے سے بھی عزت ملی مگر جیسے ہی حدود و قیود کو پامال کرنے کی کوشش
کی گئ تو خطا کھائ جیسے ہر عمل کا ردعمل ضرور ہوتا ہے
اسلام تو ترقی پسندانہ سوچ دیتا ہے۔یہ تو آپ نے سنا ہوگا کہ کسی بھی قوم کا ماضی اس کے مستقبل کے لئے مشعل راہ ہوتا ہے۔مسلمانوں کا ماضی خواتین کا پردے کا پابندی کرنا اور احکام الہی کو ماننا، اور یہ بھی حقیقت ہے کہ جہاں ان خواتین نے احکام الہی کو مانا اللہ تعالی کے حکم کو مان کر انہوں نے ایسے ایسے کام کر دکھائے جو آج کی عورت سوچ بھی نہیں سکتی۔مگر معذرت کے ساتھ ساتھ میں یہاں پر سو فیصد نہ تو عورت کو الزام دے رہی ہوں اور نا ہی مرد کو مورد الزام قرار دے رہی۔مگر عورت ہو کر میں عورت سے یہ سوال ضرور کرنا چاہوں گی کہ آخر کیا وجہ ہے معاشرے میں جو بگاڑ فحاشی اخلاقی گراوٹ ہے اس میں مرد کا یا عورت کا کردار کیا ہے اور کیوں ہے؟
میں یہاں کسی بھی واقعہ کو جیسٹیفائ نہیں کر رہی اور نہ دعوی ہمارے بچے بچیاں مکمل طور پہ محفوظ ہیں مگر آپ کم از کم کسی بھی واقعے کے محرکات دیکھ کر اپنے ارد گرد بچے بچیوں کو اخلاقی طور پہ سمجھا سکتے ہیں کہ حدود و قیود جو اسلام نے متعین کی ہیں انہیں فالو کرنے میں ہی دین اور دنیا کی بھلائ ہے۔مگر ہم کوتاہی کا شکار ہیں۔
کیا اس کی وجہ ہم مسلمان خواتین نہیں ہیں ؟کیونکہ خواتین کے ذمے جو فرائض ہیں جن کے کے لئے ان سے محشر میں بھی سوال ہوگا۔
آج معاشرے میں اعلیٰ اقدار کی کمی ،گراوٹ اخلاقی پستی ، علمیت کا فقدان
کیا ان سب کی ذمہ دار عورت نہیں؟یقینا ہے ۔کیونکہ خواتین اپنے فرائض میں کوتاہی کی مرتکب ہو کر اولاد کی ٹھیک تربیت نہیں کر رہیں ،وہ اولاد کی تربیت میں لاپرواہی کر کے معاشرے کے لئے جو کھائ کھود رہی ہیں اس میں اپنے پرائے سب گر رہے ہیں ۔ماں کی گود تو پہلی درس گاہ ہوتی ہے جہاں وہ اپنی عادات اپنی سوچ اپنے نظریات اپنی خوبیاں ،اپنی خامیاں سب غیر محسوس طریقے سے اپنی اولاد کو منتقل کرتی ہے۔یہی اولاد بیٹا یا بیٹی بڑی ہو کر یا تو معاشرے میں اصلاح پیدا کر کے آپ کے بڑھاپے کا سہارا بن جاتی ہے یا پھر ردعمل کے طور پہ معاشرے کے ساتھ ساتھ آپکی باقی ماندہ سانسوں کو بھی کھینچ لیتی ہے ۔
یاد رہے کہ ہر برے عمل کا ایک رد عمل ضرور ہوتا ہے بس اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک سب کو کسی بھی قسم کی آزمائش سے بچائے اور اپنی امان میں رکھے اور برے وقت سے مالک محفوظ رکھے
رسول کریمؐ نے صحابۂ کرامؓ کے سامنے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی۔
مفہوم: ’’اے اہل ایمان! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو جہنّم کی آگ سے بچاؤ۔‘‘
خدارا بچ جاؤ اور بچا لو اولاد کی تربیت اس نہج پہ کریں کہ بیٹا ہے تو عورت چاہے وہ کسی بھی روپ میں ہے اس کی عزت کرئے بیٹی بیٹا دونوں کو مذہبی تعلیمات سے روشناس کریں انہیں آگاہی دیں کہ اسلام کی تعلیمات پہ عمل میں ہماری بقاء ہے ۔ہماری حدود وقیود ہماری شخصی آزادی کے راہ میں رکاوٹ قطعی نہیں ہیں بلکہ یہ پابندی ہمارے حسن کو بڑھا دیتی ہیں ۔ اگر ہم تربیت میں کمی کوتاہی کے مرتکب نہ ہوں تو معاشرہ کبھی اخلاقی زوال کا شکار ہو ہی نہیں سکتا ،معاشرہ ہم افراد سے ہے معاشرے کی فلاح کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کریں
تحریر۔ سمیرا جمال
@sumairajamalkha