کاروبار یا انسانی موت!
کاروبار یا انسانی موت! ادویات میں بھی کاروبار بن چکا ہے مریض ایک دو دفعہ دوائی کھانے کے بعد بھی ٹھیک نہیں ہوتا. ایک تو مہنگی ادویات ہونے کی وجہ سے عام بندہ پوری دوائی بھی نہیں لے سکتا. ڈاکٹروں کے پاس میڈیکل ادویات والے لائن لگا کر کھڑے ہوتے ہیں مختلف کمپنیاں اپنی اپنی ادویات بھیجنے میں مصروف ہیں. ڈاکٹرز بھی ان سے حصہ وصولی لیکر ادویات کی منظوری دے دیتے ہیں. پہلے مریض ایک بار دوائی کھاتا تھا تو کچھ آرام مل جاتا تھا. اب مریض جب تک تین سے چار بار اسپتال کے چکر نہ لگائے ٹھیک نہیں ہوتا. جعلی ادویات جعلی ڈاکٹروں نے عوام کا جینا حرام کردیا ہے. کوئی احساس نہیں بس ہر کسی کو پیسے کمانے کے طریقے چاہیں. چاہے انسان کی جان ہی کیوں نہ چلی جائے. جعلی ادویات بناکر مریض پر تجربے کیے جا رہے ہیں اگر دوائی کا اثر ہوگیا تو ٹھیک نہیں تو مریض اس دنیا سے چلا جائیگا لیکن ان جعلی ادویات بنانے والوں کو صرف پیسا کمانہ ہے. مریض چاہے تڑپ تڑپ کر مرجائے یہ لوگ تجربے کرتے رہیں گے جعلی ادویات بناتے رہیں اپنا کاروبار کرتے رہیں گے. انسانیت ختم ہوتی جا رہی ہے کسی میں انسانیت کا احساس تک نہیں رہا. صرف ادویات میں نہیں ہر چیز میں ملاوٹ ہے ہر چیز میں کاروبار بن چکا ہے. سب دو نمبر چیزیں بھیج رہے ہیں. بس ایک سانس دو نمبر نہیں بھیج ورنہ اگر ان کے ہاتھ سانس بیجھنا ہوتا تو دو نمبر سانس بھی بھیجتے اتنے گرچکے ہیں.
تحریر۔۔ شمس الدین
@ShamsP6