پیر کامل پیر طریقت حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ
پیر کامل پیر طریقت
حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ
تحریر۔ صائمہ مسعود
حضرت داتاگنج بخش رحمۃ اللہ علیہ کا اصل نام علی اور کنیت ابوالحسن
آپکے والد کانام عثمان سلسلہ نسب آٹھویں پشت پر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملتا ہے۔
نسب نامہ۔۔علی بن سید عبد الرحمن بن سید حسن بن زید بن سید امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنھم
اپ افغانستان کے شہر غزنی کے قریب ہجویر میں 1010 میں پیدا ہوئے
محمود غزنوی کا دور ج
حکومت تھا اور غزنی مرکز تھا علوم وفنون کا
اپ کا خاندان اپنے علم و تقوی کیوجہ سے مشہور تھا
آپ گنج بخش کے لقب سے مشہور ہیں
اپکے لئے خواجہ معین الدین چشتی نے یہ شعر پڑھا
گنج بخش فیض عالم مظہر نور خدا
ناقصاں را پیر کامل کاملاں را رہنما
آپ نے ابتدائی تعلیم غزنی میں حاصل کی
اپنی زندگی کا بیشتر حصہ روحانی تربیت کی خاطر سیرو سیاحت میں گذارا
علم حاصل کرنے کو آپ خراسان عراق و شام ترکی لبنان گئے
اور وہاں کے اولیائے کرام سے روحانی فیض حاصل کیا
کچھ عرصہ کے بعد آپ کے استاد نے تبلیغِ اسلام کی خاطر لاہور جانے کا حکم دیا
آپ نے انکے حکم کی تعمیل کی اور اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ لاہور تشریف لے ائے
اپ نے یہاں ایک چھوٹی سی مسجد تعمیر کروائی
اور لوگ آپکی تعلیمات سے متاثر ہوکر اسلام قبول کرنے لگے
اپ نے لوگوں کو اللہ کے احکامات کی پیروی اور نبی پاک صلی علیہ وآلہ وسلم کے مبارک طریقے پر چلنے کی ترغیب دی۔
آپ کو عربی زبان پر بھی عبور حاصل تھا آپ قرآن وحدیث کے بہترین عالم تھے
لوگوں کو درس قرآن دیتے اپ سے ہر مذہب کے لوگ ملتے اور اپنے مسائل کا حل سمجھتے تھے
لاہور لا گورنر آپکی تعلیمات سے اتنا متاثر ہوا کہ مسلمان ہوا اور شیخ ہندی کہلایا۔اپکی تعلیمات سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ اسلام میں داخل ہوئے
آپ نے لوگوں کو دین و دنیا اور آخرت کے رموز سمجھائے
لوگوں کو امن کا درس دیا۔فساد سے دور رہنے کی تلقین کی
اللہ اور رسول کی اطاعت کو اہم قرار دیا اور عمل کرنے پر زور دیا
جھوٹ حسد اور لالچ سے دور رہنے کو عافیت قرار دیا۔ صبر اور شکر کا درس دیا
اپ نے لوگوں میں آگاہی کے لیے دو اہم اور مشہور کتابیں لکھیں
کشف المحجوب جیسی کتاب پہلے نہیں لکھی گئ اور یہ کتاب فارسی میں لکھی گئ اور پھر اسکے تراجم بہت سی زبانوں میں ہوئے۔
آپ نے تصوف پر لوگوں کے ابہام دور کئے اور انہیں آسان اور سادہ طریقے سے بتایا
اور آپ نے شریعت سے متعلق مفصل لکھا۔
سنت نبوی کو اہم قرار دیا
اسوہ حسنہ کے راستے کو انسان کے لیے مفید بتایا
زندگی گذارنے کے آداب سمجھائے
اوروں کے ساتھ ملکر رہنے کو برکت بتایا
قران کے بارے میں تفصیلات بتائیں برائیوں سے دور رہنے اور دوسروں کے لیے سکون بننے پر زور دیا۔
آپ نے بہت سے موضوعات پر لوگوں کی راہنمائی کے لئے تحریر فرمائ۔سادہ اور واضع انداز بیان سے مزین کتاب ہے
آپ کی وفات 456 ہجری 1072 میں ہوئ
اب کا دربار عالیہ لاہور بھاٹی دروازے کے قریب ہے
لاہور لو داتا کی نگری کہا جاتا۔اپکے مزار پر زائرین کی امدورفت کا سلسلہ سارا سال جاری رہتاہے
اور روحانی فیض حاصل کرتے ہیں۔۔
تحریر۔۔ صائمہ مسعود
@simsimsim1930