top of page

پریس ریلیز۔۔۔ الیکشن ایکٹ 2017 ترمیمی بل کا جائزہ

پریس ریلیز

سینیٹ سیکرٹریٹ

میڈیا ڈائریکٹو ریٹ

اسلام آباد (26جولائی2021 )ء ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا چیئرمین کمیٹی سینیٹر تاج حیدر کی زیر صدارت اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں الیکشن ایکٹ 2017 ترمیمی بل کا شق وار جائزہ لیا گیا۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو آئی ووٹنگ کے ذریعے ووٹ کا حق دینے پر سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ الیکشن کمیشن بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حوالے سے پائلٹ پروجیکٹ پر کام کر رہا ہے۔بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ کے معاملے پر جلد بازی نہیں کرنی چاہیے کمیٹی نے مجوزہ ترمیم موخر کر دی۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سیکرٹری وزارت پارلیمانی امور نے مجوزہ ترمیم پیش کی کہ حلقے میں جیتنے کی شرح پانچ فیصد سے کم ہو تو دوبارہ گنتی کرائی جاسکتی ہے۔ قائمہ کمیٹی نے دوبارہ ووٹوں کی گنتی کے حوالے سے ترمیم کو اگلی میٹنگ تک موخر کر دیا۔وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمدخان نے کہا کہ جو امیدوار ہارتا ہے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرانے کا خواہشمند ہوتا ہے۔صرف جینؤن کیسز میں دوبارہ ووٹوں کی گنتی ہونی چاہیے۔نتائج مرتب کرنے کے عمل میں تاخیر ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نتائج مرتب کرنے کاعمل تیز کرنے کیلئے بھی ترمیم لائی جائے۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد الیکشن کمیشن دوبارہ گنتی کا حکم دے سکے گا۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اس سے الیکشن کمیشن کو سوموٹو اختیارات مل جائیں گے۔سو موٹو اختیارات کا غلط استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔ریٹرننگ آفیسر کے اختیارات ختم کر کے الیکشن کمیشن کے اختیارات بڑھائے جارہے ہیں۔اس طرح تو انتخابات سے متعلق کیسز مزید بڑھیں گے۔جس پر وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور نے کہا کہ ترمیم سے ہارنے والے امیدوار کو ریلیف دینا مقصودہے۔ قائمہ کمیٹی نے معاملے کو متفقہ طور پر موخر کردیا۔ سیکرٹری پارلیمانی امور نے بتایا کہ ریٹرننگ آفیسر فارم 45 کی کاپی الیکشن کمیشن کو بھجوانے کا پابند ہوگا،مجوزہ ترمیم کوقائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

ترمیمی بل پر بریفنگ میں سیکرٹری پارلیمانی امور نے بتایا کہ خواتین کی نشستوں کی فہرست الیکشن کے تین دن بعد تک تبدیل کی جاسکے گی۔ الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ الیکشن کمیشن امیدواروں کی سکروٹنی الیکشن سے پہلے مکمل کرتا ہے۔تین دن بعد فہرست تبدیل کی گئی تو الیکشن کمیشن سکروٹنی التوا کا شکار ہوگی۔الیکشن کا عمل مکمل ہونے کے بعد تین دن کا وقت دینے سے حتمی نتائج جاری کرنے کا عمل بھی تعطل کا شکار ہوگا۔و زیر مملکت پارلیمانی امور نے کہا کہ اس ترمیم سے غیر سیاسی لوگوں کے پارلیمان میں داخل ہونے کا راستہ کھلے گا۔اس ترمیم سے جینؤن سیاسی ورکرز کا حق غضب ہونے کا خدشہ ہوگا۔سیاسی ورکرز کے حقوق کے تحفظ کیلئے اس ترمیم پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس قانون سے آزاد امیدواروں کی منڈی لگ جائے گی۔کمیٹی اراکین اور الیکشن کمیشن حکام نے مجوزہ ترمیم کو ری ڈرافٹ کرنے کی تجویز دی۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹ الیکشن میں بیلٹ پیپر قابل شناخت بنانے کے حوالے سے ترمیم کا بھی جائزہ لیا گیا۔سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں بیلٹ پیپر قابل شناخت بنانے کیلئے سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی ہے۔سینیٹ الیکشن میں بیلٹ پیپر قابل شناخت بنانے کیلئے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے۔سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں بیلٹ پیپر قابل شناخت بنانے کیلئے حکومت اپوزیشن سے مشاورت کرے۔قائمہ کمیٹی نے سفارش کی کہ سینیٹ الیکشن میں بیلٹ پیپر قابل شناخت بنانے کیلئے آئینی ترمیم لانے پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔کمیٹی نے مجوزہ ترمیم کو اگلی میٹنگ تک موخر کر دیا۔

سیکرٹری پارلیمانی امور نے کہا کہ مجوزہ ترمیم میں ممبر اپنے اثاثہ جات میں زیر کفالت بیوی اور بچوں کے اثاثے ظاہر کرے گا۔وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور نے کہا کہ ممبر کو بیوی اور بچوں کے اثاثے ظاہر کرنے میں کیا قباحت ہے۔سینیٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ ہر ممبر جانتا ہے اس کے اثاثے اور بینک اکاؤنٹس کتنے اور کہاں ہیں۔سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ نیب، ایف بی آر، ایف آئی اے کے بعد الیکشن کمیشن کو بھی کرپٹ پریکٹسز کی تحقیقات کرنے کا اختیار دیا جارہا ہے۔الیکشن کمیشن کے پاس تحقیقات کرنے کی کیا صلاحیت ہے؟۔الیکشن کمیشن کا کام شفاف الیکشن کرانا ہے تحقیقات کرنا نہیں۔اراکین کمیٹی نے ممبر کے اثاثے الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر ڈالنے کی مخالفت کی۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اس طرح ہماری زندگی خطرے میں ڈل جائے گی۔سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ارکان کے اثاثوں کی تفصیلات ایف بی آر اور الیکشن کمیشن کے پاس موجودہیں۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں حاضر سروس جج کو الیکشن ٹریبونل کا ممبر بنانے کی مجوزہ تجویز بھی زیر بحث آئی۔سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ2018 الیکشن کے نتائج ٹریبونلز میں اب بھی زیر التوا ہیں۔ریٹائرڈ جج کیسز کے فیصلے ہی نہیں کر سکتے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور نے کہا کہ ہائیکورٹ کے حاضر سروس جج دباؤ کے بغیر فیصلے کرسکتے ہیں۔سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ تین سال سے الیکشن ٹریبونلز میں کیسز زیر التوا ہیں۔الیکشن ٹریبونلز کے فیصلے سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔قائمہ کمیٹی نے تجویز دی کہ الیکشن ٹریبونلز فیصلے سنانے تک ججز دیگر کیسز کی سماعت نہ کریں۔سیاسی جماعتوں کو خواتین کے ساتھ معزور افراد اور مخنث افراد کو بھی ممبر بنانے کے حوالے سے مجوزہ ترمیم اراکین نے اتفاق رائے سے منظور کی۔مجوزہ ترمیم میں ہر سیاسی جماعت اپنا سالانہ کنونشن منعقد کرنے کی پابند ہوگی۔ جس کی رپورٹ کمیشن کو دینا ہوگی۔ جس میں دس اہم ملکی مسائل اور ان کے حل کی تجاویز شامل ہوں گی۔الیکشن ایکٹ2017 کے سیکشن 221,231,94 اور103 میں مجوزہ ترمیم کو اگلی میٹنگ تک موخر کر دیا گیا۔

قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز اعظم سواتی، فاروق ایچ نائیک، لیاقت خان ترکئی، فلک ناز، ثانیہ نشتر، مصطفی نواز کھوکھر، پروفیسر ساجدمیر، کامران مرتضیٰ، اعظم نذیر تارڑکے علاوہ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان، سیکرٹری وزارت پارلیمانی امور اور الیکشن

کمیشن کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

*************

16 views0 comments
bottom of page