مری حادثہ
مری میں اب تک 23 لوگ اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں، ہزاروں کی تعداد میں لوگ اور گاڑیاں ابھی تک برف میں پھنسے ھوئے ہیں۔
پچھلے 4 دنوں سے جاری برف باری پر مری کی انتظامیہ نے اگر نوٹس لیتے ھوئے حفاظتی اقدامات کیے ھوتے تو آج شاید اتنی جانیں اس طرح نہیں جاتیں۔
برفباری تو ہر سال ھوتی ہے روڈ ہر سال بند ھوتی ہے لیکن اس طرح اتنی جانیں کبھی نہیں گئیں۔
اگر وقت پر برف ھٹانے والی گاڑیوں کو ہدایت دی جاتی تو راستہ اس طرح بند نہ ھوتا۔
ٹول پلازہ پر جب نارمل سے زیادہ ٹریفک گیا، اور مری کے کمشنر کو اس بات کا نوٹس نہیں لینا انکی نااہلی ہے۔
ھمارا المیہ یہ ہے کے ھم لوگ حادثے کے بعد جاگتے ہیں۔ حادثے کو روکنے کے لیے کوئی عملی کام نہیں کرتے۔
فلحال سب کا کہنا ہے کے اموات سردی میں ٹھٹرنے کی وجہ سے ہوئیں ہیں جبکہ میرا ماننا ہے کے سردی کے علاوہ گاڑی کے سائلینسر سے جو کاربن مونواکسائیڈ نکلتی ہے وہ برف کی وجہ سے باہر سے بلاک ھوگئی اور ایگزاسٹ کے ذریعے اندر آنے کی وجہ سے اکثر لوگ دم گھٹنے سے مرے۔
کاروبار کرنے والوں نے بھی اس طوفان سے فائدہ اٹھاتے ھوئے اپنے ہوٹلوں کے کرائے منہ مانگے کردیے۔ کوئی چالیس ہزار تو کسی نے پچاس ہزار ایک رات کا مانگا یہ بھی نہیں سوچا کے اس طوفان میں اگر لوگوں کو شیلٹر نہیں ملا تو یہ کدھر جائیں گے۔
مری کے کمشنر کے ساتھ ساتھ سارے ہوٹل مالکان پر بھی کیس ھونا چاہیے۔
پاک فوج کے جوان مدد کو پہنچ چکے ہیں اور اپنی ہر ممکنہ کوششوں سے پھنسے ھوئے لوگوں کو نکالنے میں لگے ہوئے ہیں۔