top of page

غیر اللّہ کو سجدہ حرام۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ

أَنَّهُ جَاءَ إِلَى الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ فَقَبَّلَهُ، فَقَالَ : إِنِّي أَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ لَا تَضُرُّ وَلَا تَنْفَعُ، وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ مَا قَبَّلْتُكَ.

حجر اسود کے پاس آئے اور اسے بوسہ دیا اور فرمایا ”میں خوب جانتا ہوں کہ تو صرف ایک پتھر ہے، نہ کسی کو نقصان پہنچا سکتا ہے نہ نفع۔ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے میں نہ دیکھتا تو میں بھی کبھی تجھے بوسہ نہ دیتا۔“

(صحیح بخاری،حدیث نمبر-1597)


اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اللّہ کے سوا کسی کو بھی سجدہ کرنا حرام ہے اور شرک کے زُمرے میں آسکتا ہے

جب جنت کے پتھر کو حضرت عمر رض نے کہہ دیا کہ میں بس اپنے نبی محمد ص کا حکم مان رہا ہوں تو اسکے بعد کیا باقی رہ جاتا ہے

لیکن آجکل دیکھ لیں ہر شہر اور تقریبا ہر گاؤں میں ایک دربار ہے جہاں سجدے کیے جاتے ہیں چڑہاوے چڑھائے جاتے ہیں اور تو اور بابا جی کے لنگر کے نام پر چندہ اکٹھا کیا جاتا ہے

درباروں پر میلے لگتے ہیں اور وہاں ناچ گانا ہے ہوتا ہے۔ ان ناچ گانے والوں سے کوئی پوچھے کہ کیا اسلام نے اس کا حکم دیا تھا۔ وہ بزرگ ہستیاں جو ساری زندگی اللّہ کی عبادت کرتے رہے جنگلوں میں فقیروں سی زندگی گزاری تو وہ کیا اب مرنے کے بعد سنگ مرمر کی قبر کے محتاج ہیں یا انہیں تمہارے لنگروں سے کوئی فرق پڑے گا؟ ہر گز انکی تعلیمات یہ نہیں تھی۔ اُلٹا ہم انکی قبروں کو عبادت گاہ بنا کر ان کو مشکل میں ڈال رہے ہیں کہ جب اللّہ ان سے سوال پوچھے گا کہ یہ تیرے چاہنے والے اب تم سے مانگے گے؟ قبر پر فاتحہ کہنا الگ بات ہے اسے بوسہ دینا یا اسکا خیال رکھنا اسکی عقیدت رکھنا ہمارے اسلام میں جائز ہے لیکن ایسے تو نہیں کہ اسکو سجدہ کرو جو خود نہ ہل سکتا ہے نا کچھ دے سکتا ہے

اسطرح تو ایسے درباروں کو سجدہ کرنے والے اور بتوں کی پوجا کرنے والوں میں کوئی فرق نہیں رہتا

ایک مسلمان کی ایک ہندو سے بات ہوئی تو مسلمان نے پوچھا کہ تم لوگ اس بت کو کیوں پوجتے ہو جو کچھ بھی کر نہیں سکتا تو اسکا جواب یہ تھا کہ پھر تم لوگ دربار کیوں جاتے ہو آخر وہ بھی تو مردہ ہیں یہ بات سن کر وہ مسلمان لاجواب ہوگیا

عورت کا قبرستان جانا ممنوع ہے اسلام میں اور کسی بھی مثال سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ صحابہ کرام کی عورتیں ایسے کسی قبر پر گئیں ہوں

لیکن ہمارے معاشرے میں عورتیں درباروں پر دھمال ڈالتی ہیں اور ڈھول پر رقص کر کے بابا جی کی سچی بن رہی ہوتی ہیں۔ اللّہ نے عورت کو پردے کا حکم دیا تو کیسے کسی دربار پر جانا اور پھر اتنے مردوں کے سامنے دھمال ڈالنا مناسب ہوگیا؟

اصل میں ہمارا وہی وطیرہ بن گیا ہے جو موسی ع کی قوم کا بن گیا تھا جب انہوں نے بچھڑے کی پوجا شروع کردی تھی حالانکہ اللّہ نے کیا کیا معجزے اس قوم کو نہیں دکھائے تھے

اللّہ سب کو ہدایت دے اور ہم سبکو اللّہ کو سجدہ کرنے کی توفیق دے


تحیریر۔۔ عتیق


@AtiqPTI_1

10 views0 comments
bottom of page