top of page

شکار اور شکاری

شکار اور شکاری


شکار کے حوالے سے ایک غلط فہمی ، حقائق اور شکار کے فضائل


بعض لوگوں کا خیال ہے کہ شکار کرنا ظلم ہے اور اس فعل کو دل سے برا جانتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جیسے ایک حرام چیز کو حلال سمجھنا گناہ ہے ایسے ہی ایک حلال چیز کو حرام اور برا سمجھنا بھی گناہ ہے۔

مشہور مورخ اور عالم ابن خلدون نے رحمۃ اللہ نے مقدمہ ابن خلدون میں لکھا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام خود شکار فرمایا کرتے تھے اور شکار کا گوشت کھایا کرتے تھے۔اسی طرح حضرت اسماعیل علیہ السّلام بھی شکار بھی شکار کیا کرتے تھے۔اسی طرح سے امام رازی رحمۃ اللہ نے بہت سے انبیاء علیہ السلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کے وہ شکار فرمایا کرتے تھے۔

کتا ایک نجس جانور ہے ،کپڑے کو منہ لگا لے تو نا پاک ہو جاۓ مگر قرآن مجید نے کتے کے ذریعے شکار کے حوالے سے نا صرف پوری تفصیل بیان فرمائی ہے بلکہ شریعت نے شکاری کتا شکار کی غرض سے رکھنے کی اجازت بھی دی ہے (ویسے کتا پالنا منع ہے)۔

اسی طرح ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی شکار کا گوشت نوش فرمایا بلکہ صحابہ اکرام رضی اللہ عنہ کی شکار کی گئی مچھلی (غالباً عنبر نام تھا اس کا) کے حوالے سے فرمایا(مفہوم) "کہ اس میں سے میرا حصہ بھی رکھنا"۔ پھر اسی طرح صحابہ اکرام رضي اللہ عنہ بھی شکار فرمایا کرتے تھے۔۔

شکار کے بےشمار فوائد ہیں مثلاً


۱)جو شکار خود کر کے کھاتا ہے وہ ملت ابراہیمی کا حق ادا کرتا ہے۔

۲) شکار کرنے والے کی نسبت صحابہ اکرام رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہوتی ہے کہ وہ بھی شکار فرمایا کرتے تھے۔

۳)شکار کیا گیا جانور یا پرندہ مکمل قدرتی ماحول میں پلا بڑھا ہوتا ہے لہٰذا اس کا گوشت انتہائی لذیذ ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی قوّت بخش بھی ہوتا ہے۔

۴)شکار کرنا ایک پرجوش اور صحت مندانہ مشغلہ ہے اور اس سے انسان جسمانی لحاظ سے ٹھیک رہتا ہے۔

۵)شکار کرنا ایک طرح کی مہم جوہی بھی ہے جس میں انسان میڈیا کی دنیا سے کُچھ دور رہ کر سکون محسوس کرتا ہے۔

۶)نشانہ بازی ایک جہادی عمل بھی ہے جو شکار کرنے میں انسان سیکھ جاتا ہے اور بوقت ضرورت و طاقت اپنی خدمت مطلوبہ مواقع پر فراہم کر سکتا ہے۔

۷) آج کل اس مہنگائی کے دور میں چھوٹا گوشت ۱۲۰۰ کلو کے قریب جبکہ شیور (مکمل بیماری) بھی تین چار سو کلو تک ملتا ہے جبکہ شکار اگر ہاتھ لگ جائے تو اس سے کئی گناہ زیادہ غذائیت اور ذائقے سے بھرپور غذا کھانے کو مل جاتی ہے وہ بھی تقریباً مفت۔


تحریر..... بلال سیال

Twitter @bilusial



12 views0 comments
bottom of page