دور خلافت
دور خلافت
یہ میں پہلے عرض کر چکا ہوں کہ آپ کو حضرت امیرالمومنین صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی حیات مبارکہ ہی میں اپنا ولعہد اور جانشین مقرر فرمایا تھا چنانچہ آپ نے ٢٢ جمادی الاخری سن ١٣ کو مسند خلافت کو سرفراز فرمایا آپ کے دور خلافت میں بڑی بڑی اسلامی فتوحات حاصل ہوئیں
انیس ہجری کے لحاظ سے چند فتوحات کا تذکرہ آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں
جس سے آپ کو یہ اندازہ ہو سکے گا کہ حضرت فاروق اعظم کا دور خلافت اسلام کی ترقی کے لیے کتنا زرین زمانہ تھا
سن ١۴ میں دمشق حمص لبعلک بصرہ ایلہ فتع ہوگیے اور اسی سال آپ نے لوگوں کو تراویح کی نماز کے لیے جمع فرمایا
سن ١۵ میں اردون اور طبر یہ صلع سے فتع ہوئے اور اسی سال جنگے یرموک اور قادسیہ کا معرکہ پیش آیا اور اسی سال آپ کے حکم سے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ نے کوفہ شہر کو آباد کیا اور اسی سال آپ نے مجاہدین کی تنخواہیں مقرر کیں اور جاگیریں عطا فرمائیں سن ١٢ میں اہواز اور مدائن فتح ہوئے اور حضرت سعد نے کسریٰ کے محل میں جمعہ پڑھا اسی سال کا قنسرین حلب تکریت وغیرہ بھی فتح ہوئے اور اسی سال جب حضرت فاروق اعظم تشریف لے گئے تو بیت المقدس بھی فتح ہو گیا اور اسی سال آپ نے سنہ ھجری مقرر فرمایا
سن ١٨ میں آپ نے مسجد نبوی کو وسیع فرمایا اور اسی سال حجاز کا وہ مشہور قحط پڑا جو تاریخ عرب میں عام الرمادہ کے نام سے مشہور ہے
سن ١٨ میں جند نیشاپور حلوان حران نصیبین بغیر ہفتہ ہو گیا اور انہیں ایام میں ایک زبردست طاعون پھیلا جس کو طاعون عمواس کہتے ہیں
سن ٢٠ میں مصر فتح ہوا اور تستر کا مشہور قلعہ بھی سر ہو گیا اور اسی سال اپنے خیبر اور بنحران سے یہودیوں کو جلا وطن فرمایا اور خیبر نیزہ دادی القری کی زمینوں کو مجاہدین اسلام کے درمیان تقسیم فرمایا
سن ١٢ میں اسکندریہ اور نہاوند فتع ہوکر اسلامی سلطنت میں شامل ہوئے اور اس کے بعد ملک عجم میں کوئی سرکش سلطنت باقی نہ رہی
سن ٢٢ میں آذربائیجان دنیور ہمدان طرابلس الغرب رے عسکر وغیرہ مفتوع ہوے
سن ٢٣ میں کرمان سحبستان مکران کی پہاڑی علاقوں اور اصفہان وغیرہ پر اپنے لشکر بھیج کر سب کو اسلامی سلطنت کا مرکز بنا لیا اور اسی سال کے آخر میں حج سے واپسی کے بات آپ کی شہادت ہو گئی
اسلامی فتوحات کے علاوہ اور بھی بڑی بڑی اسلامی خدمات آپ نے اپنے دور خلافت میں انجام دیں مسجد نبوی کی سعادت و رونق دی اور محدث جمال الدین نے روضتہ الاحباب میں لکھا ہے کہ آپ کے دور خلافت میں 4ہزار مسجدیں تعمیر ہوئی اور قرآن مجید کی تعلیم اور اس کی نشر واشاعت کا آپ پوری سلطنت میں ایک ایسا نظام قائم فرمایا جس کی بدولت ہزاروں حفاظ اور محدمثین و فقہا عالم وجود میں آ گئے دس برس تک ہر سال خود ہی امیرالحج رہے اور اپنے خطبات اور خطوط و فرامین کے ذریعے اسلام کی تبلیغ فرماتے رہے اور اپنے اعمال حکومت کو بھی تبلیغ اسلام اور تعلیم میں دین کی نشر واشاعت کی تاکید فرماتے رہے
آپ نے اپنے نظام سلطنت میں
رعایا کی راحت رسانی عدل و انصاف رعایا کی خبر گیری امن و امان کا قیام رفاہ عام فوجی نظام مراکز معاشیات واقتصادیات کا قیام بیت المال کی بہترین انتظام الغرض حکومت کے تمام شعبوں کو اس قدر اور اتنے بہترین نظام کے ساتھ قائم فرمایا کہ قیامت تک آنے والی نسلیں بلکہ اس زمانے کی ترقی یافتہ حکومتیں بھی فاروق اعظم کے نظام سلطنت کی ہدایت کی روشنی حاصل کرتی رہیں گی
تحریر. محمد زمان
@Z_Bhatti1