تعارف محمد احسن بٹ
محمد احسن بٹ
محمد احسن بٹ کا تعلق لیہ سے ہے، بہت سی شہرہ آفاق کتابوں کو اردو کے قالب میں ڈھالنے میں ڈھالنے محمد احسن بٹ ایک قلم مزدور ہیں۔ اب تک 70 سے زائد کتابوں کا اردو ترجمہ کرچکے ہیں، ترجمہ کے کام سے انھیں عشق ہے، کہتے ہیں کہ،، جی تو بہت چاہتا تھا کہ دنیا کے معروف ادیبوں کی کتابیں زیادہ سے زیادہ ترجمہ کروں اور اردو قارئین کی خدمت میں پیش کروں،، ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات۔ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اس لیے نہ کرسکے کہ جس دن فیس جمع کرانے پہنچے اس دن یونیورسٹی نے ایک دم فیس بڑھانے کا نوٹس جاری کردیا۔ نویں جماعت میںتھے کہ ترجمہ کرنے کا شوق ہوا۔ ایک آنکھ کی کمزور بینائی جو اب مزید ماند پڑ گئی ہے، ایک حادثے میں لگنے والی چوٹ سے بھی خاصے متاثر ہیں۔ اپنے بارے میں کہتے ہیں کہ،، دراصل میں بہت شرمیلا ہوں۔ ایک تو پیدائشی طور سے انٹروورٹڈ ہوں، دوسرا بچپن میں بینائی بے حد کم زور ہو جانے کے نتیجے میں بڑی محدود زندگی بسر کرنا فطرتِ ثانیہ بن چکا ہے۔ محمد احسن بٹ کی زندگی مسلسل محنت اور اپنے مشن سے محبت کی آئینہ دار ہے۔ ترجمے کا کام بہت محنت اور عرق ریزی سے کرنے والے قلم مزدور کے حالات نہیں بدل سکا۔ محمد احسن بٹ کی ترجمہ کی
ہوئی کتابوں میں عمران خان: فسانہ یا حقیقت، خشونت سنگھ کے ناول ،دلی، بھارت کا خاتمہ، مہاراجہ رنجیت سنگھ ،آزادی، سیاہ یاسمین،کمپنی آف وومین،سمندر میں تدفین، موت میری دہلیزپر،سچ، محبت اور ذرا سا کینہ، جین سیسن کا ناول پرنسس، سیموئیل پی ہینٹینگٹن کی کتاب،تہذیبوں کا تصادم، نوم چوسکی کی ، سرکش ریاستیں، جمی کارٹر کی کتاب، امریکا کا اخلاقی بحران نورٹن مینزوسکی کی کتاب، اسرائیل میں یہودی بنیاد پرستی، برنارڈ لیوس کی کتاب ، اسلام کا بحران، کورین آرمسٹرانگ کی کتاب،خدا کے لیے جنگ،مقدس جنگ، مسلمانوں کا سیاسی عروج و زوال، علی ایم انصاری کی کتاب ،ایران امریکا تصادم، پاؤل فنڈلے کی کتاب امریکا کی اسلام دشمنی، عراق میں امریکہ کے جرائم ، ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کی ، بے دار اذہان، امریکہ گناہوں کی دلدل میں ، دنیا کے سب سے بڑے سیاسی سکینڈل، جان فیرلی کی، حرم سرا، سی جے ایس تھامس کی ، جادو کی تاریخ، جارج رلی اسکاٹ کی ،جسم فروشی کی تاریخ، دنیا کے سَو بڑے حادثے، دیوان جرمانی داس کی ، مہاراجا، انھونی رابنس کی اچھے فیصلے، اچھی زندگی، کے علاوہ زندگی کے بیس عظیم سبق، خوف سے جرأت تک، تم جیت سکتے ہو، کوئی کام ناممکن نہیں، سپر برین پاور، آپ پیدائشی امیر ہیں،سی آئی اے اور دہشت گردی؟ خلیل جبران، ایک روحانی گم راہ صوفی کی آپ بیتی، امیتابھ بچن، دلیپ کمار، راسپوٹین ، استنبول: تاریخی و رومانی شہر،لمحۂ موجود کی طاقت،کتابِ دانش، انسان ایک معمہ، عورت، جیون بھید، زندگی ایک نغمہ، ایک رقص، اور پھولوں
کی بارش ہونے لگی، محبت، منٹو کے متنازع افسانے، پھولوں کی سازش، شیطان کا استعفیٰ،جدید اسرائیل کی تاریخ ،عوامی جمہوریۂ چین: انقلاب سے سپر پاور تک، اس کے علاوہ انھوں نے جیو ٹی وی کے لیے کئی فلموں اور سیریل کو بھی اردو میں منتقل کیا ہے، جن میں ٹین کمانڈینٹ، بر حر،
ٹائی ٹینیک، آل دی پریزیڈینٹ مین، ہز گرلز فرائیڈے، دستاویزی فلم ان سائیڈ مکہ، اسلام کا سفر،نیشنل جغرافی کی سیکتھ ڈگری، ڈائیمنڈ آف وار، سوپ اوپیرا اینجل فیس ، حبیبی اینڈ حبیبہ، پہلی عربی ایمینیٹیڈ فلم دی 99 کی دس اقساط، 2012 کے امریکی صدارتی انتخابات کی صدارتی تقاریر، بارک اوباما کی چوائس، ترکی سوپ گمش کی تین اقساط، کے علاوہ روزنامہ دنیا میں 500 سے زائد مضامین اور کالم تحریر کرچکے ہیں۔ میں نے ترجمہ کے حوالے سے ان سے چند معلومات چاہی تو انھوں نے اپنی تعلیم کے حوالے سےبتایا کہ ،،میں بی اے تک تعلیم حاصل کر سکا تھا۔ پنجاب
یونیورسٹی میں ایم اے اردو میں داخلہ ہو گیا تھا لیکن جب فیس داخل کروانے والے دن لیہ سے لاہور پہنچا تو وہاں فیس میں اضافے کا نوٹس لگا تھا۔ خاصا زیادہ اضافہ تھا۔ ناچیز کے پاس اتنی رقم نہیں تھی۔ رقم نہ ہونے کی وجہ سے کئی طلبا پریشان تھے، ایک طالبہ تو رو رہی تھی۔ حالت ہماری بھی ایسی تھی۔ جانے کیا سب تھا کہ یونی ورسٹی نے عین موقع پر فیس میں اضافہ کیا اور مہلت بھی نہیں دی۔ اللہ کرے ہمارے معاشرہ نوجوانوں یعنی قوم کا مستقبل برباد کرنا چھوڑ دے۔ترجمہ کرنا کب اور کیسے شروع کیا ، اس بارے میں احسن بٹ نے بتایا کہ ،،مشق کے طور سے ترجمہ کرنا نویں
جماعت میں پڑھنے کے دوران شروع کیا تھا۔ پہلا ترجمہ اوشو کی ایک کتاب تھی جو مجھ سے ترجمہ کروانے والے شخص نے اپنے نام سے چھپوا لی تھی۔ اس ترجمہ کے قارئین میں پسند کیے جانے پر پبلشر نے اسی مصنف کی مزید کتابیں ترجمہ کروائی۔ اس کے بعد ترجمہ کا کام مستقل کرنے لگا تھا۔پہلے تو وقت معین نہیں تھا کہ اتنے گھنٹے کام کرنا ہے۔ جیسے ہی ترجمہ کے لیے
کتاب ملتی ولولہ و جوش کی کیفیت میں ترجمہ شروع کر دیتا اور زیادہ سے زیادہ وقت کام میں صرف کرتا تھا۔ میری بینائی بچپن میں ایک حادثے میں دائیں آنکھ ناکارہ ہو جانے اور اس زمانے میں لیہ میں علاج کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے بہت کم زور رہی ہے۔ عمر بڑھی تو بینائی زیادہ کم
زور ہو گئی۔ اس کے علاوہ چند برس پہلے لاہورمیں چنگ چی والے نے مجھے گرا دیا تھا جس سے دائیں کندھے میں درد رہنے لگا ہے۔ ان دو وجوہ سے اب زیادہ گھنٹے لگاتار کام نہیں کر پاتا۔ اس سوال کے جواب میں کہ اب تک آپ نے کتنی کتابیں ترجمہ کی ہیں، انھوں نے بتایا کہ اس سوال کا جواب دینے سے پہلے عرض کر دوں کہ جب پبلشروں کے برے سلوک اصر بد دیانتی کی وجہ سے میں برے حالات سے دوچار ہو کر لاہور سے واپس لیہ جانے پر مجبور ہوا تو انھوں نے قارئین کو دھوکا دینے کے لیے پاکستان کے علاوہ بھارت میں اردو میں ترجمہ ہونے والی بعض کتابوں سے اصل مترجم کا نام ہٹا کر میرا نام بطور مترجم لکھ دیا۔ ایک نے مکمل نام محمد احسن بٹ اور احسن
بٹ لکھا جب کہ دوسرے زیادہ مکار پبلشر نے محمد احسن لکھا۔ اب تک میں نے خود جو کتابیں ترجمہ کی ہیں ان کی تعداد ستر کے قریب ہے۔ان کے علاوہ کئی لوگوں کے لیے آدھی یا مکمل کتاب ترجمہ کر چکا ہوں۔ لیکن ان کتابوں کے عنوان پبلک پوسٹ میں آنا مناسب نہیں سمجھتا اس لیے درج
نہیں کر رہا۔ احسن بٹ سے لاہور کا پتہ پوچھنا چاہا تو انھوں نے بتایا کہ ،،لاہور میں میں جس جگہ رہتا ہوں یہ غریبوں کا محلہ ہے۔ آپ جانتے ہیں ایسی جگہوں کے پوسٹل ایڈریس نہیں ہوتے۔ کبھی کسی نے مجھ پر لکھا نہیں۔ انٹرویو کے لیے بعض افراد نے کہا تو میں نے معذرت کر لی تھی۔ ۔ اب
آپ نے لکھا تو یہی طبعی شرم حاوی ہوئے جا رہی ہے۔ آپ کا بہت شکریہ آپ نے ناچیز کے ادنیٰ سے کام پر لکھا ۔ کروڑوں پاکستانیوں کی طرح میری زندگی بھی خاصی مشکلات سے دوچار رہی اور اب بھی ہے۔ اللہ سب کو خصوصاً ہماری نوجوان نسل کو آسانیاں دے کہ یہی نسل ہماری قوم اور
معاشرے کا مستقبل ہے، آمین ثم آمین۔ دوست احباب ان سے اس پتے پر رابطہ کرسکتے ہیں۔محمد احسن بٹ مکان نمبر 466، وارڈ نمبر
7، محلہ گُڑیانی والا، لیہ 31200
(شفقت سجاد دشتی)
@balouch_shafqat