بزرگوں کا احترام ہم سب پر فرض ہے
بزرگوں کا احترام ہم سب پر فرض ہے
کچھ دن پہلے دن پہلے جسوکی سٹیڈیم گجرات شومیچ کے دوران اک بڑا دلخراش منظر دیکھا اک بزرگ جن کی عمر 65 سے 70 ہو گی چل بھی ٹھیک سے نہیں سکتے تھے پتا نہیں کونسی مجبوری رات کے 1بجےاک چھوٹا سا تھیلا اٹھائے نمکو یا کوئی کھانے کوئی چیزیں بیچ رہے تھے ان کے اس پورے تھیلے کی قیمت 5 سے 600 روپے ہو گی یا زیادہ بھی ہو سکتی ہے زیادہ تر لوگ مذاق اڑا رہے تھے اور کچھ بابا جی کو سائیڈ پر ہونے کا کہ رہے تھے کیونکہ وہ ان کے سامنے آرہے تھے اور دوسری طرف کھلاڑیوں پر نوٹوں کی بارش ہو رہی تھی کیا ہم اتنی ہی بے حس قوم ہیں ؟؟
جو غریبی کا سرعام مزاق بنا رہی کیا غریب ہونا کوئی سنگین جرم ہے کیا ہماری تعلیم نے بزرگوں کا ادب کرنے سے ہمیں روک دیا
ہم جس قدر لاپرواہ اور بے حسی ہو گئے ہیں جو انسانیت کا مطلب اور بزرگوں کا احترام بھول گئے
کیا کوئی جانتا ہے رزق کی تلاش میں ایسے بزرگ جو اپنی غربت کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کا کرایہ تک ادا نہیں کر سکتے، ایک شہر سے دوسرے شہر پھر قریہ قریہ محلہ محلہ گلی گلی سینکڑوں کلومیٹر پیدل سفر کرتے ہیں ان کی سوچ ہوتی ہے کہ اپنے اوپر جو پانچ روپے بھی خرچ کرنا ہے وہ اپنی اولاد اور گھر والوں پہ خرچ کرے۔
میری کھلاڑیوں تماشائیوں میچ آرگنائزرز اور میچ پر آنے والے مہمانان گرامیوں سے گزارش ہے خدارا ایسے لوگوں کا بھی خیال رکھا کریں ۔ اناونسر صاحبان آپ کی ایسے خودار لوگوں کے لیے اٹھائی گئی اک آواز پر ہزاروں روپے اکھٹے ہو سکتے ہیں آپ کا قد کاٹھ بھی بڑھے گااور سب سے بڑھ کر اللہ پاک اجر بھی دے گا ۔
تحریر رانا احسان اللہ
@Rana241_7