اولاد کی تربیت والدین کی زمہ داری! اسعد گل اعوان
اولاد کی تربیت والدین کی زمہ داری! اسعد گل اعوان زندگی کے ابتدائی سات سال تک بچے دل کا بہلاوا ہیں اس کے بعد سات سال خادم اور شاگرد اور اس کے بعد وہ خود مختار اور آزاد ہیں۔ یہ ایک مشہور قول ہے۔ حقیقت بھی یہی ہے ننھے منے پھول سے بچے دل خوش کرنے کابہترین ذریعہ ہیں۔ مولانا اشرف علی تھانوی رض تو بچوں کو “مفروضات” میں شمار کرتے ہیں۔ رب کریم کی ان امانتوں کی حفاظت کے ساتھ ان کی تعلیم اور تربیت کی زمہ داری والدین پر عائد ہے۔ اسلام حصول علم کی نہ صرف ترغیب دیتا ہے بلکہ اسے ہر مسلم مرد و عورت کا بنیادی فریضہ قرار دیا گیا ہے۔ قرآن پاک کی ابتدا ہی اس حکم سے ہوتی ہے: “پڑھو (اے نبی ص) اپنے رب کے نام کے ساتھ جس نے پیدا کیا، جمعے ہوئے خون کے ایک لوتھڑے سے انسان کی تخلیق کی، پڑھو اور تمھارا رب بڑا کریم ہے جس نے قلم کے ذریعہ سے علم سکھایا۔ انسان کو وہ علم دیا جسے وہ نہ جانتا تھا۔(العلق-۱-۵) بچوں کو جس طرح کا ماحول میسر ہوتا ہے وہ اسی رخ پر چلتے ہیں اگر انہیں خیر کا عادی بنایا جائے تو پھر وہ اچھے اور بھلے کام سیکھیں گے۔ آج ہر شخص اولاد کی تعلیم کیلئے کوشاں ہے لیکن اسلامی تربیت کیلئے اتنا ہی غافل۔ بچوں سے ہمیشہ پیار اور شفقت سے پیش آنا چاہئیے۔ والدین کی بچوں پر بہت زمہ داریاں ہوتی ہیں۔ بچے نے کوئی غلط کام کر دیا تو ماں یا باپ اس پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے یہ کہہ دیا کرتے ہیں کہ ہم نے تو تمھیں ایسا کرنے کوکبھی نہیں کہا۔ دراصل وہ یہ کہہ کر اپنی زمہ داری سے انکار کرتے ہیں کیونکہ بچے کے عمل کے جتنے زیادہ زمہ دار والدین ہیں اور کوئی نہیں۔ اولاد کو ہمیشہ اچھا سکھائیں اور ان پر نظر رکھیں کیونکہ جو تربیت آپ کریں گے اولاد نے اسی پر بڑا ہونا ہے۔ تحریر: اسعد گل اعوان Twitter: @asaad_gul91